تازہ تحقیقی انکشاف
طبی ماہرین کا کہنا ہے غصہ اور مخالفت کے جذبات، دل کی بیماری کے خطرے کی ایک ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔ مطالعاتی جائزوں کے ایک تجزیے سے ظاہر ہوا ہے کہ جن صحت مند افراد پر دل کا حملہ ہوا اورایسے لوگ جن میں ہارٹ اٹیک سے پہلے دل کی کسی بیماری کی علامتیں موجود تھیں، ان میں غصہ اور مخالفانہ جذبات ایک ابتدائی علامت کے طورپر پہلے سے موجود تھے۔
ماہرین کا کہناہے کہ ڈاکٹر غصے کی علامات کو دل کی بیماری کے لیے ایک ابتدائی علامت کے طورپر دیکھتے ہوئے مریض کو ان کے مزاج پر قابو پانے کا علاج تجویز کرسکتے ہیں۔ برطانیہ میں، جہاں تقریباً 25 لاکھ افراد دل کی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ہرسال لگ بھگ 94 ہزار افراد اس کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں، وہاں یہ مرض اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔
خیال کیا جاتا ہے کہ موت اور دل کی بیماریوں میں اس تعلق کی وجہ لوگوں کا طرز زندگی ہے۔ مثلاً تمباکو نوشی، ورزش کی کمی، وزن کا بڑھ جانا اور غربت۔ یہ تمام عوامل انسان میں غصے اور مخالفانہ جذبات کو جنم دیتے ہیں جو دل کی بیماری کے خطرے میں اضافہ کرتے ہیں۔ برطانیہ کے یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین نے صحت مند افراد پر کیے جانے والے 25 اور دل کی بیماریوں میں مبتلا 18 مطالعاتی جائزوں کا تجزیہ کیا۔
یونیوسٹی کالج لندن کے وبائی امراض او رصحت عامہ کے شعبے کے ڈاکٹر یوئی چی چندا کا کہنا ہے کہ تجزیے سے یہ معلوم ہوا کہ ابتدائی طورپر صحت مند افراد میں غصے اور معاندانہ جذبات سے دل کی بیماری کے بارے میں 19 فی صد اضافے کی پیش گوئی کی جاسکتی تھی۔ جب کہ پہلے سے دل کی بیماری میں مبتلا افراد میں ان جذبات کے نتیجے میں اس بیماری 24 فی صد اضافہ ہوسکتا تھا۔
غصے اور معاندانہ جذبات کا دل کے امراض سے تعلق عورت کی نسبت مردوں میں زیادہ تھا۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ روزمرہ زندگی میں ذہنی دباؤ کا اثرمردوں پر زیادہ ہوتا ہے، جس سے وہ مستقبل میں دل کی بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
نیدر لینڈ کی ٹل برگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر جان ڈینولٹ کا کہنا ہے کہ یہ تجزیہ اس بارے میں مزید شواہد فراہم کرتا ہے کہ نفسیاتی معاملات دل کے امراض پیدا ہونے اور پہلے سے موجود دل کی بیماریوں میں اضافے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ معالجین کو غصے اور معاندانہ جذبات کی علامتوں پر سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے اور ایسے مریضوں کو نفسیاتی علاج کے لیے بھیجنا چاہیے۔
کولمبیا یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی ایک ٹیم کو ایک اور مطالعے سے یہ معلوم ہوا کہ خواتین میں شدید ڈیپریشن ان میں دل کی بیماری کے خطرے کی ایک ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔ 63 ہزار خواتین پر کیے جانے والے مطالعاتی جائزے سے یہ ظاہر ہوا کہ شدید ڈیپریشن میں مبتلا خواتین، اور ایسی خواتین جو ڈیپریشن دور کرنے کی دوائیں استعمال کررہی تھیں ان میں اچانک حرکت قلب بند ہونے یا دل کی شدید بیماری کا خطرہ زیادہ تھا۔
تجزیاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ولیم وہنگ کا کہنا ہے کہ ڈیپریشن میں مبتلا خواتین کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ ڈیپریشن اور دل کی بیماری میں ایک ممکنہ تعلق موجود ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ دل کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ شدید ڈیپریشن میں مبتلا خواتین میں خون کے زیاد ہ دباؤ، ذیابیطس، کولیسٹرول کی بلند سطح اور تماکو نوشی جیسی علامات بھی عام تھیں۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن سے منسلک جون ڈیویسن کہتی ہیں کہ ہمیں ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ غصے کا دل کی بیماری کے خطرے میں اضافےسے کیا تعلق ہے، لیکن ہمارا خیال ہے کہ ایسے افراد غیر صحت مندانہ طرز زندگی گذار رہے ہوتے ہیں مثلاً وہ تمباکونوشی کرتے ہیں یا غیر صحت بخش خوراک کھاتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ غصے اور مخالفانہ جذبات کی وجہ سے ہمارے جسم سے کچھ کیمیائی مادے خارج ہوتے ہیں جو دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھا دیتے ہیں۔ لیکن ہم حتمی طورپر یہ نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں اکثر لوگوں کو کبھی کبھار غصہ آتا ہے، لیکن یہ کوئی خطرے کی علامت نہیں ہے۔ لیکن جب کسی شخص کو ایک طویل عرصے تک مسلسل غصہ آتا رہے تو اسے دل کی بیماری سے بچنے اور اپنی مجموعی صحت کے لیے اس کیفیت سے نکلنے کے لیے اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لانی چاہیے۔
0 comments:
Post a Comment